Ticker

6/recent/ticker-posts

سوہانجنا(Moringa)

 

سوہانجنا(Moringa)

سوہانجنہ کے فوائد(Moringa Benefits)

آج ہمارا موضوع مورنگا یعنی سوہانجنا کے طبی فوائد ہیں۔ اس کو  مورنگا،سوہانجنا،یا  سوانجنا بھی کہتے ہیں۔اس کے علاوہ دنیا میں اس کو لائف ٹری یعنی زندگی کا پودہ کہا جاتا  ہے۔اگر آپ اس کے خواص اور  استعمال کے متعلق مکمل معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس ویڈیو کو آخر تک دیکھیئے گا۔ہم اس کے استعمال کے طریقوں سے بھی آپ کو آگاہ کریں گے۔اگر چہ بہت سے لوگ اس سے پہلے بھی واقف تھے اور اس کا استعمال بطور ادویات کیا جاتا تھا مگر انیسویں صدی  میں امریکی  ماہرین نے  اس پر تحقیق کی اور اس کے چرچے پوری دنیا میں ہونے لگے۔پھر 2008 میں پروفیسر ڈاکٹر شہزاد بسرا صاحب جوکہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بطور پروفیسر خدمات سرانجام دے رہے تھے انہوں  نےیونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کے دوران مورنگا یعنی سوہانجنا  پر تحقیق کی اور اس کے خواص کو بیان فرمایا۔ سوہانجنا ایک ایسا پودا ہے جس کے پتوں میں دہی سے دوگنا زیادہ پروٹین پائی جاتی ہے۔ ہماری جسم میں پانی کے بعد جو چیز سب سے زیادہ پائی جاتی  ہےوہ پروٹین ہے اور یہ تقریباً 18 سے 20 فیصد ہوتی ہے۔جسم کی بڑھوتری،نشوونما، زخم کا ٹھیک کرنا اسی پروٹین کی وجہ سے ہوتا ہے۔وہ لوگ جن میں شوگر کی بیماری کی وجہ سے زخم ہوجاتے ہیں  مورنگا سوہانجنا  ان کے  زخموں کو ٹھیک کرنے کےلئے نہایت مفید ہے۔یہ بالوں کو لمبا کرنے اور ان میں چمک پیدا کرنے کےلئے بہت مفید ہے۔اس میں پائی جانے والی پوٹاشیم کی مقدار کیلا سے تین گنا  زیادہ ہے۔پوٹاشیم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں  کہ پوٹاشیم جسم میں موجود پٹھوں اور اور اعصاب کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں مدد دیتا ہے۔اگر جسم میں پوٹاشیم کی کمی ہوجائے تو اس سے جسم میں دردیں اور کمزوری ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ نظام ہضم کی کمزوری،پٹھوں میں درد،دل کی ڈھڑکن کا تیز اور بے ربط ہوجانا،سانس لینے میں دشواری ، الٹی اور موشن وغیرہ بھی ہوسکتے ہیں۔سوہانجنا میں کیلشیم کی مقدار دودھ سے چار گنا زیادہ ہے۔کیلشیم کی انسانی جسم میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔کیلشیم کی کمی انسان کو جلدی بوڑھا کردیتی ہے۔ ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں دانت ہلنے لگتے ہیں۔ ناخن کمزور ہوکر ٹوٹنے لگتے ہیں۔بال روکھے اور بے جان  ہوجاتے ہیں۔ ہڈیوں میں درد ہونے لگتا ہے۔سوہانجنا میں آئرن کی مقدار پالک سے نوگنا اور باداموں سے تین گنا زیادہ پائی جاتی ہے۔آئرن کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے کریں کہ جسم میں ریڈبلڈ سیل   یعنی خون کے سرخ ذرات اور ہیموگلوبن کے بننے میں آئرن مدد دیتا ہے۔ہیموگلوبن خون کو جمنے میں مدد دیتا ہے۔اگر ہمارے جسم میں آئرن کی کمی ہوجائے تو جلد کی سرخی ختم ہوجاتی ہے اور رنگ پھیکا اور پیلا پڑجاتا ہے اور خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور سانس چڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔اسی طرح سوہانجنا میں وٹامن سی کی مقدار سنگترے سے سات گنا زیادہ پائی جاتی ہے۔ووٹامن سی ہمارے جسم  کی صحت کے لئے نہایت اہم ہے۔ اس کی کمی سے مسوڑے پھول جاتے ہیں اور ان میں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔بال ٹوٹنے لگ جاتے ہیں اور زخم جلدی ٹھیک نہیں ہوتے۔ناخنوں کی ساخت بدل جاتی ہے۔چہرے پر جھریاں پڑجاتی ہیں اور جلد خشک ہوجاتی ہے اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔اگر وٹامن  اے کی بات کریں تو سہانجنا میں وٹامن اے گاجر سے چار گنا زیادہ پایا جاتا ہے۔وٹامن اے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اس کمی سے آنکھیں اور نظر کمزور ہوجاتی ہے اور آنکھ کے ڈیلوں پر داغ بن جاتے ہیں۔اسی طرح آشوبچشم بھی وٹامن اے کی کمی سے ہوتا ہے۔سہانجنا  کو ڈاکٹر آف ڈیزیز یعنی بیماریوں کا معالج بھی کہا جاتاہے۔ امریکی سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق یہ تین سو سے زیادہ بیماریوں کے لئے مفید ہےجن میں زیابیطس،دل کے امراض،بلند فشار خون،خون کی کمی،ضوڑوں کے درد،اور ڈپریشن وغیرہ شامل ہیں۔سوہانجنا دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے نہایت مفید ہے۔وہ لوگ جو اعصابی و دماغی کمزوری اور نسیان یعنی بھولنے کی بیماری کا شکار ہیںسوہانجنا ان کے لئے نہایت مفید ہے۔اسی طرح وہ لوگ جودماغی کام کرتے ہیں جیسے طالب علم،پروپیسرز،انجنیئرز،اور علماء وغیرہ ان کوذہنی طور پر تھکنے اور ٹینشن ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔یہ بچوں میں خوراک کی کمی کی وجہ سےہونے والی بیماریوں اور کمزوری کو رفع کرنے میں مددکرتا ہے۔یہ آنکھ،دل،دماغی امراض اور جلدی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔اسی طرح وہ لوگ جو ہڈیوں کی بیماری کا شکار ہیں سوہانجنا ان کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔اسی طرح ہیپاٹائیٹس اور الرجی سے بچانے کے لئے اس میں اینٹی الرجک اجزا موجود ہوتے ہیں۔یہ خواتین اور مردوں میں موجود بانجھ پن کی بیماری کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہےاور مردوں میں ضعف باہ یعنی مردانہ کمزوری کو ختم کرتا ہے۔یہ اینٹی بائیوٹک اثرات کا حامل ہوتا ہےاور جسم کو ہرقسم کی انفیکشن سے محفوظ رکھتا ہے۔اور جسم میں ہوجانے والی ہر قسم کی انفیکشن کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اب یہاں پر جو سب سے بڑا سوال پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہےکہ سوہانجنا کا استعمال کیسے کیا جائےاور ایک دن میں کتنی مقدار میں کیا جائے۔تو یاد رکھیں کہ سوہانجناکومختلف طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اگر اس کے تازہ پتوں کو استعمال کیا جائےتو اس کی مقدار20گرام سے لے کر 80گرام تک ہوگی۔اگر اس کے پتوں کو سائے میں خشک کرکے سفوف بنالیا جائے تو ایک دن میں 5گرام سے لےکر 20گرام تک سفوف پانی کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔عام طور پر یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ ابتدا میں اس کے استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے مگر بعد میں نارمل ہوجاتاہے۔لیکن اس میں کوئی پریشان ہونے والی بات نہیں۔یہ ہر عمر کے افراد کے لئے مفید ہے۔

Diet plan link: https://syed-herbal-clinic.blogspot.com/2022/07/diet-plan.html

Video link Sohanjna kay faidey yotube Link:https://www.youtube.com/watch?v=fSl8OtTmZrI

Facebook Link: https://web.facebook.com/syedherbalclinic?_rdc=1&_rdr

Pintrest Link: https://www.pinterest.com/syedherbalclinic/

Youtube Link: https://www.youtube.com/channel/UCNZwROTKRAWEkwXULEO10SA

LinkedIn Link: https://www.linkedin.com/in/syed-herbal-clinic

 

مجرب و آزمودہ نسخہ جات  خواتین و مرد حضرات کے لیے



 طبی مشورے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



فروغ علم الطب و حکیمی نسخے



  سّید ہربل کلینک  قدیم و جدید نسخہ جات اور علاج کا مرکز



براۓ رابطہ



ۤۤۤٓ+923457961970:واٹس ایپ / ایمو نمبر

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

کشمش کے فائدے